loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 16:51

بچائےرہتے ہیں سب کے بھرم درودیوار

غزل

بچائےرہتے ہیں سب کے بھرم درودیوار
مگر اٹھاتے نہیں ہیں قسم درودیوار

عبادتوں کے سبب جب بہشت بنتا ہے گھر
سمیٹ لیتے ہیں بوئے ارم درودیوار

سہارا لیتے نہیں ہیں عصاۓ شکوےکا
اٹھائے پھرتے ہیں خود اپنے غم درودیوار

نہ جانے دھوپ سے ہوجاتا کیسا حال اگر
نہ دیتے سایۂ لطف و کرم درودیوار

ہماری باتوں پہ تھا گوش برسدا لیکن
رکھے ہوئے ہیں ہمارا بھرم درودیوار

بہت ہی سوچ کے ا سرار کو بیان کرو
کہ سنتے رہتے ہیں ہر ایک قدم درودیوار

مجھے عزیز ہے ان سے جڑی ہوئی ہر چیز
ہیں میرے واسطے مثل صنم درودیوار

منور آنکھیں میری جب بھی اشک بار ہوئیں
ہوئی ہیں ساتھ میں خود میرے نم درودیوار

منور جہاں منور

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم