بھانپ کر قتل کے ارادے کو
ہم بچا لاۓ شاه زادے کو
شہر میں معتبر بنا ہوا ہے
وه پہن کر مرے لبادے کو
بات نکلی تھی غمگساری کی
آ گئے لوگ استفادے کو
آنکھ چھلکی نہیں مری جب سے
تھام رکھا ہے ایک وعدے کو
بچ نکلتا ہے شہ سوار سدا
مات ہوتی ہے بس پیادے کو
ہم نے پالا ہے مشکلوں سے امین
تیری یادوں کے خانوادے کو
امین اڈیرائی