Bharay jahan main Bhala kon ab hamara hay
غزل
بھرے جہاں میں بھلا کون اب ہمارا ہے
ہمارا سایا ہمارا تبھی سہارا ہے
تمام رات اسی سوچ میں کٹی اپنی
ہمارے نام کا انمول یہ ستارہ ہے
تمام راستے جگنو جو بن کے ساتھ رہا
پتہ چلا کہ وہی تو مرا خسارا ہے
گلاب لے کہ چلی ہوں میں اس لیے ہمدم
بہت ہی پیار سے تو نے مجھے پکارا ہے
نجانے کتنے کھلائے ہیں گل میں کیا جانوں
مگر وہ جیسا ہے چاہت کا استعارہ ہے
کہیں بھی خوفِ طلاطم نہ دل کو آیا مرے
ہنسی خوشی تجھے خود ہم نے یار ہارا ہے
ہماری آہ بھی اپنی نہ ہوسکی انجم
بڑا ہے ناز ہمیں سب یہاں ہمارا ہے
شہناز انجم
Shahnaz Anjum