غزل
بھلا کیا ہیں برکھا کے موسم کے کہنے
حسینوں نے پہنے ہیں پھولوں کے گہنے
نہ ہو ان حسینوں میں کیوں جامہ زیبی
لباس محبت جنہوں نے ہوں پہنے
وفا رنگ لائی ہے میری کہ مجھ کو
وہ ہیں بے وفائی کے دیتے الہنے
مقرر تھا ملنا مرا ان سے لیکن
مقدر میں تھے کچھ دنوں رنج سہنے
عجب حال تھا دل کی بیتابیوں کا
نہ جب تک لگے پاس ہم دونوں رہنے
ملے بعد مدت تو فرط خوشی سے
لگے چشم پر شوق سے اشک بہنے
نہ دنیا کی مجھ کو خبر ہے نہ دیں کی
مرے دل پہ جادو کیا ہے برہ نے
جلیلؔ اب تو وہ شوخ رہتا ہے ہر دم
کبھی میرے بائیں کبھی میرے دہنے
جلیل قدوائی