غزل
بہت آسان ہے دنیا میں رہنا
یہ جملہ پھر کبھی مجھ سے نہ کہنا
فقط اپنے ہی غم میں گھل رہے ہو
کبھی سیکھو کسی کا درد سہنا
کسی دن لاؤں گا سونے کے کنگن
مگر فی الحال یہ پھولوں کا گہنا
بڑا سمجھایا اور دھمکایا سب نے
مگر دریا کی فطرت میں ہے بہنا
بدن کو ڈھانپتا پھرتا ہے مورکھ
زباں کو بھی کبھی پوشاک پہنا
عمران شمشاد