Bohat Nazuk Hay ye Dil Dekhyee aysa Na kejyee
غزل
بہت نازک ہے یہ دل دیکھیئے ایسا نہ کیجئے
کسی دن دھڑکنیں رک جائیں گی روٹھا نہ کیجئے
بڑی مشکل سے سیدھی کیں ہیں قسمت کی لکیریں
کسی کی بات میں آ کر انہیں ٹیڑھا نہ کیجئے
فغاں سے لب گریزاں ہیں نگہ گریا سے عاری
تو پھر اے حضرتِ دل آپ بھی تڑپا نہ کیجئے
سلگتا چھوڑ کر میرا بدن جاتے ہو اٹھ کر
خدارا حسرتوں کے پھول یوں مسلا نہ کیجئے
نظر ہے آپ پر ، مجھ پر سبھی بیٹھے ہووں کی
سو اتنی شوخ نظروں سے ہمیں دیکھا نہ کیجئے
بپھر کے توڑ دیتا ہی یہ خود اپنے کنارے
سو بڑھتے رنج کے سیلاب کو روکا نہ کیجئے
چمن کی ہر کلی کے کان میں کہہدے گی جا کر
صدف رکیئے صبا کے سمنے چرچا نہ کیجئے
علی صدف
Ali Sadaf