loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 15:30

بہت ہے اب مری آنکھوں کا آسماں اس کو

بہت ہے اب مری آنکھوں کا آسماں اس کو
گیا وہ دور کہ تھی فکر آشیاں اس کو

کیا ہے سلطنت دل پہ حکمراں اس کو
نوازشوں کا سلیقہ مگر کہاں اس کو

شگاف زخم جو میرا نہ کھل گیا ہوتا
تو کیسے ملتی یہ شمشیر کہکشاں اس کو

جدھر بھی جاتا ہے وہ شعلۂ بہار سرشت
دعائیں دیتا ہے انبوہ کشتگاں اس کو

خود اس کی اپنی چمک نے سراغ اس کا دیا
چھپایا میں نے بہت زیر آب جاں اس کو

سمندر اپنا سا منہ لے کے رہ گئے عشرتؔ
کیا تراوش شبنم نے بے کراں اس  کو

عشرت ظفر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم