loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:13

بہنے لگی ہے گنگا مرے گھر قریب سے

behnay Lagi Hay Ganga mry ghar kay Qareeb say

غزل

بہنے لگی ہے گنگا مرے گھر قریب سے
بجھنے لگی ہے پیاس مری اب نصیب سے

من خوش اسی ہی بات کو ہے سوچ سوچ کے
پوچھا کریں گے حال تو اکثر حبیب سے

بوندیں ٹپک رہی ہیں باتوں سے شہد کی
ملنے لگی ہوں میں یہاں اک خوش نصیب سے

مشکل نہیں ہے اس جہاں انساں کو مارنا
گھر لے لیا کسی نے میرے گھر قریب سے

لانا ہے ہے چھین کر مجھے ظلمت سے روشنی
لینا ہے بدلہ آج مجھے دل رقیب سے

پھیلاتا ہے جو ہاتھ زمانے کے سامنے
کرتا ہے کون بات ہی اس بدنصیب سے

مطلب نکال چال کوئی دوسری چلے
بچ کر ہمیشہ تم رہو ظالم نقیب سے

غفلت کی نیند کا مزہ جو لوٹنے لگا
بھاگا ہمیشہ دور ہے والد نجیب سے

مو جوں کی ساز باز نے ہم کو ڈبو دیا
ساحل تھا عین سامنے گزرے قریب سے

ممکن نہیں علاج تھا عشق مریض کا
کرتے رہے یوں مفت میں جھگڑا طبیب سے

سامان زندگی تھا سہارا فقیر کا
سیلاب لے گیا ہے بچارے غریب سے

الجھن میں ہوں کہ حادثے کا سامنا نہ ہو
آنے لگے ہیں سپنے مجھے کچھ عجیب سے

جا دور جا یہاں سے مری جان بخش دے
گل نے کہا یہ روتے ہوئے عندلیب سے

دل قطروں میں ڈھلے تو بنے اک غزل جناب
گزرے ہیں ان ہی گھاٹیوں سے ہم شکیب سے

انجم چلو جہاں میں بڑی احتیاط سے
ملنا ہے ایک دن تجھے جا کر حسیب سے

شہناز انجم

Shahnaz Anjum

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم