loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 02:14

بیتے خواب کی عادی آنکھیں کون انہیں سمجھائے

بیتے خواب کی عادی آنکھیں کون انہیں سمجھائے
ہر آہٹ پر دل یوں دھڑکے جیسے تم ہو آئے

ضد میں آ کر چھوڑ رہی ہے ان بانہوں کے سائے
جل جائے گی موم کی گڑیا دنیا دھوپ سرائے

شام ہوئی تو گھر کی ہر اک شے پر آ کر جھپٹے
آنگن کی دہلیز پہ بیٹھے ویرانی کے سائے

ہر اک دھڑکن درد کی گہری ٹیس میں ڈھل جاتی ہے
رات گئے جب یاد کا پنچھی اپنے پر پھیلائے

اندر ایسا حبس تھا میں نے کھول دیا دروازہ
جس نے دل سے جانا ہے وہ خاموشی سے جائے

کس کس پھول کی شادابی کو مسخ کرو گے بولو!!!
یہ تو اس کی دین ہے جس کو چاہے وہ مہکائے

فریحہ نقوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم