loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 21:47

بیٹھے ہو سر راہ گزر کیوں نہیں جاتے

غزل

بیٹھے ہو سر راہ گزر کیوں نہیں جاتے
تم لوگ تو گھر والے ہو گھر کیوں نہیں جاتے

یہ وقت کے حاکم ہیں سنا وقت کے حاکم
یہ کہتے ہیں مر جاؤ تو مر کیوں نہیں جاتے

اس بات سے ظاہر ہے تمہیں ایک خدا ہو
ہم ورنہ کسی اور کے در کیوں نہیں جاتے

پل ہی میں گزر جاتی ہے سکھ چین کی راتیں
دکھ درد کے دن پل میں گزر کیوں نہیں جاتے

مدت سے کریدے بھی نہیں یاد کسی کی
پھر زخم مرے سینے کے بھر کیوں نہیں جاتے

اس دور میں جینا ہے تو مکار کا جینا
یہ بات حقیقت ہے تو مر کیوں نہیں جاتے

اتنے ہی اگر تنگ ہو اس شہر سے عاصیؔ
چپکے سے کسی دور نگر کیوں نہیں جاتے

پنڈت ودیا رتن عاصی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم