Beth kar qoos pa Sar Sar palagamee Dalay
غزل
بیٹھ کر قوس پہ ، صَرصَر پہ لگامیں ڈالے
چاند کی سیر کریں بانہوں میں بانہیں ڈالے
عشق للکارتا پھرتا ہے گلی کوچوں میں
ہے کوئی مرد ؟ مری آنکھوں میں آنکھیں ڈالے
ایسا دیوانہ کوئی ہے تو کہو نا اس سے
شب کی دیوار میں آنکھوں سے دراڑیں ڈالے
آنکھ کے پردے پہ کھلتے ہیں وفا کے اسرار
جب تری زلف مری صبحوں میں شامیں ڈالے
شاہ کے خوف سے گونگی ہے رعایا ساری
ہے کوئی ایسا جو منہ کھولے , زبانیں ڈالے ؟
ٹوٹنے کو ہیں یہ احساس کے رشتے عابد
کب تلک لے کے چلیں ضبط کو گرہیں ڈالے
نیم جاں لیٹا ہے یہ عاشقِ بیمار عمر
اس سے کہنا کہ محبت کی نگاہیں ڈالے
عابد عمر
Aabid Umar