loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 10:13

بے تحاشہ اسے سوچا جائے

غزل

بے تحاشہ اسے سوچا جائے
زخم کو اور کریدا جائے

جانے والے کو چلے جانا ہے
پھر بھی رسماً ہی پکارا جائے

ہم نے مانا کہ کبھی پی ہی نہیں
پھر بھی خواہش کہ سنبھالا جائے

آج تنہا نہیں جاگا جاتا
رات کو ساتھ جگایا جائے

حرف لکھنا ہی نہیں کافی ہے
آؤ اب حرف مٹایا جائے

ثروت زہرا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم