loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 06:50

بے ثمر پیڑ پہ پتھر نہیں آتے سچ ہے

Bay Samar peer pay pathar Nahi Aatay such hay

غزل

بے ثمر پیڑ پہ پتھر نہیں آتے سچ ہے
پاس دریا کے سمندر نہیں آتے سچ ہے

ہاتھ آیا ہے اسی آنکھ کا موتی یارو
ایسے مٹھی میں سمندر نہیں آتے سچ ہے

ہم کو دکھلانا تھا مقصود تبھی تو ورنہ
اس طرح ڈھائی قلندر نہیں آتے سچ ہے

مطمئن ہوں کہ چلے آتے ہو ملنے یارو
گھر ہمارے تو سکندر نہیں آتے سچ ہے

کیسے حیران مجھے تکتے ہیں تارے سارے
یوں زمیں پر کبھی امبر نہیں آتے سچ ہے

ان کے قدموں تلے اک روز جو آئے ہوں گے
ہاتھ میرے تو وہ کنکر نہیں آتے سچ ہے

یہ حسیں شام میں پہچانی سی دستک کیسی
ورنہ تو خواب مکرر نہیں آتے سچ ہے

اس پری زاد کا در پر مرے آنا فہمی
یہ بلانے پہ بھی اکثرنہیں آتے سچ ہے

فریدہ عالم فہمی

Fareeda Aalam Fehmi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم