Baykhudi si jo mry Tan main rachi hay Saqi
غزل
بے خودی سی جو مرے تن میں رچی ہے ساقی
مے ، تری چشمِ فسوں ساز سے پی ہے ساقی
یہ چھلکتے ہوئے ، خُم ، جام ، صراحی، ساغر
کیا ہی سیراب مری تشنہ لبی ہے، ساقی
لا ، کوئی جامِ سکینت، کہ قرار آئے اِسے
میرے سر میں، جو یہ شوریدہ سری ہے ساقی
ایک دو گھونٹ فقط ، غم کو بھلانے کے لیے
تیرے مے خانے میں کب کوئی کمی ہے ساقی؟
نہ ملا آب ، مصفـا ہی پلا آج مجھے
تا بجھے آگ، جو سینے میں لگی ہے ساقی
ہے مئے ناب سے سر سبز ، مرے تن کا شجر
تیرے الطاف سے ہر شاخ ہری ہے، ساقی
تو مُصِر گر ہے، کہ پینا بھی ہے اک کارِ ثواب
لا پلا ، تیری خوشی، میری خوشی ہے ساقی
رقص کرتی ہوئی، اب وجد میں لائے گی مجھے
تیرے شیشے میں جو رنگین پری ہے ساقی
دیر مت کرنا عطا میں، کہ رہے یا نہ رہے
تیرا مے کش جو چراغِ سحری ہے ساقی
ہوش میں رہنا ، تھا آزار ہوا نسریںؔ کو
تو جو مائل ہوا ، تب بات بنی ہے ساقی
( نسرین سید )
Nasreen Syed