غزل
بے زبانی باعث تشہیر الفت ہو گئی
ضبط کا حد سے گزرنا تھا کہ شہرت ہو گئی
مسکرا کر آپ نے طے کر دیا اک مرحلہ
اب مجھے کچھ آپ سے کہنے کی جرأت ہو گئی
لٹ گئے گو ہم محبت میں مگر یہ تو ہوا
پیار کرنا ہر کسی سے اپنی عادت ہو گئی
سوچتا ہوں وہ نہ اب دل سے اتر جائے کہیں
اس قدر تنہائیوں سے دل کو رغبت ہو گئی
بزمؔ اس دل کا برا ہو چھن گئے سب اختیار
بندگی بے چارگی اب اپنی قسمت ہو گئی
بزم انصاری