Baykasi zeest main Shamil Kabhi aysi tu na thee
غزل
بے کسی زیست میں شامل کبھی ایسی تو نہ تھی
اب جو ہے کیفیتِ دل کبھی ایسی تو نہ تھی
یوں تو ہر گام پہ کھلتے رہے زخموں کے گلاب
زندگی صورتِ بسمل کبھی ایسی تو نہ تھی
مہرباں پہلے بھی کب تھی میری تقدیر مگر
جیسی ہے آج یہ غافل کبھی ایسی تو نہ تھی
مشکلیں راہِ وفا میں تو ہمیشہ آئیں
فکرِ دشواریِ منزل کبھی ایسی تو نہ تھی
کرتے آئے ہیں فغاں اہلِ گلستاں لیکن
حالتِ شمعِ عنادل کبھی ایسی تو نہ تھی
عام تھی رسمِ وفا پہلے بھی سنبل لیکن
تیزیِ خنجرِ قاتل کھی ایسی تو نہ تھی
صبیحہ سنبل
Sabiha Sunbal