غزل
تبسم لب خنداں کے ساتھ ساتھ چلو
سرور شوخئ پنہاں کے ساتھ ساتھ چلو
جنوں میں خوئے غزالاں کے ساتھ ساتھ چلو
شعار حشر بداماں کے ساتھ ساتھ چلو
اٹھائے بار الم دوش پر زمانے کا
ہجوم گردش دوراں کے ساتھ ساتھ چلو
تھکن بنے نہ کبھی اب سے پاؤں کی زنجیر
دلوں میں عزم فراواں کے ساتھ ساتھ چلو
بنا لو اپنی اداؤں کا سب کو دیوانہ
وگرنہ عمر گریزاں کے ساتھ ساتھ چلو
چھپائے سینوں میں احساس زندگی کی چبھن
تصور غم دوراں کے ساتھ ساتھ چلو
بنا کے چھوڑ دو کندن خراب حالوں کو
حکایت رخ جاناں کے ساتھ ساتھ چلو
اٹھائے تم پہ زمانہ نہ انگلیاں بسملؔ
نگاہ شورش پنہاں کے ساتھ ساتھ چلو
بسمل اعظمی