24/02/2025 09:59

تتلیوں کی سوچ گر اپنائیں گے

تتلیوں کی سوچ گر اپنائیں گے
خوشبوؤں سے دیس کو مہکائیں گے

رقص پریوں کا دکھائیں گے تمہیں
آبشاروں کے ترانے گائیں گے

ظلم جب برداشت سے باہر ہوا
صبر کو ہم سامنے لے آئیں گے

پیڑ سارے جل رہے ہیں دھوپ میں
بادلوں کو کھینچ کر ہم لائیں گے

ہاتھ میں پتھر ہیں جن کے آج کل
شیش محلوں میں اُنہیں ٹہرائیں گے

ہے فضا نمناک سارے شہر کی
کب تلک صدمے اُٹھاتے جائیں گے

ہم بھی عابد بے لباسی اوڑھ کر
مقبرہ تہذیب کا بنوائیں گے

حنیف عابد

مزید شاعری