غزل
تجھ میں اس گل سے رنگ و بو کم ہے
وہ زیادہ ہے اس میں تو کم ہے
ہو کوئی کیوں مغاں کا منت کش
اپنا پینے کو کیا لہو کم ہے
دل سے انسان کے یہ ہوتی کب
ہوس و حرص و آرزو کم ہے
اہل غیرت کو اے فلک کیا کچھ
مرگ ہے منت عدو کم ہے
دیکھ کر اس بہار خوبی کو
ہو گیا گل کا رنگ و بو کم ہے
بات باقی ہے اور کون سی عیشؔ
کیا ہوئی اس سے گفتگو کم ہے
حکیم آغا جان عیش