loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 02:31

تری سوکھے ہوئے ہونٹوں پہ آ جانے سے کیا ہوگا

غزل

تری سوکھے ہوئے ہونٹوں پہ آ جانے سے کیا ہوگا
بہت ترسے ہیں ساقی ایک پیمانے سے کیا ہوگا

جو آنکھیں دیکھتی رہتی ہیں جھٹلانے سے کیا ہوگا
نظر تڑپا رہی ہے دل کو بہلانے سے کیا ہوگا

نشیمن کی بنا رکھی ہے کچھ تو سوچ کر ہم نے
چما چم بجلیاں ہر سو چمک جانے سے کیا ہوگا

محبت نے کہا تیار کر کے پہلا دیوانہ
ابھی لاکھوں بنیں گے ایک دیوانے سے کیا ہوگا

ہزاروں انقلاب درد ہیں کروٹ سے کروٹ تک
تڑپتے ہی رہو پہلو بدل جانے سے کیا ہوگا

رضاؔ دیکھو جو تم ان کی طرف سے دل میں کہتے تھے
طبیعت میں ذرا سا انقلاب آنے سے کیا ہوگا

آل۔ رضا رضا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم