Tray Gudaz tray Husn soawar pa ham
غزل
ترے گداز ترے حسن سوگوار پہ ہم
شکستہ دل ہیں دلِ داغدارِ یار پہ ہم
یہ سرمئی سا اندھیرا یہ قربتوں کے مزار
یہ بے بسی کی متانت یہ بے حسی کا حصار
فروغِ جذبہِ پنہاں کی آرزو کا فسوں
سکوت وصل کا لمحہ مقامِ ہجر و جنوں
دعاۓ آخرِ شب اور صداۓ سحرِ حزیں
بساط زیست پہ رکھی ہوئی یہ میری جبیں
لرزتی آنکھ کا شعلہ سپردگی کی خلش
برائے نام محبت پہ اس قدر لرزش
جرس شنیدہ مسافت میں چاہتوں کا خیال
ترے ملال سے بڑھ کر وہ میرا ضبطِ کمال
دکھا رہی ہے جو قسمت وہ دیکھتا ہوں میں
سکھا رہی ہے جو قدرت وہ سیکھتا ہوں میں
ہر ایک سمت کو دوڑا ہر اک طرف لپکا
میں کیا بتاؤں لہو کس طرح کہاں ٹپکا
میں خاکی جسم لیے دھوپ کو ترستا ہوں
زمیں کے سائے میں پنجوں کے بل کھسکتا ہوں
تری زباں کو ترا اعتبار مل جائے
دعا ہے تجھ کو کوئی غم گسار مل جائے
چراغ بن کے جلے جسم کے مزار پہ ہم
ترے گداز ترے حسن سوگوار پہ ہم
خالد میر
khalid Meer