تشنہ کاموں کو جام کا حق دو
میکدے میں قیام کا حق دو
زندگی کو قریب سے دیکھو
وحشتوں سے کلام کا حق دو
خود سے مل لوں، کہ جی بہل جائے
دوستو! ایک شام کا حق دو
مختصر زیست پر ،حساب و کتاب
مجھ کو عمرِ دوام کا حق دو
کس قدر دوڑ تا رہا ہوں میں
خواہشوں اب لگام کا حق دو
میں کہ جب آگیا ہوں دنیا میں
چار دن تو قیام کا حق دو
کاشف علی ہاشمی