loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:27

تشنہ کامی تھی اُس کے اندر بھی

تشنہ کامی تھی اُس کے اندر بھی
مجھ کو پیاسا لگا سمندر بھی

سر پہ جب سائباں نہیں رہتا
چھین لیتے ہیں لوگ چادر بھی

قتل ہوتی ہیں روز امیدیں
گھرکے اندر بھی گھر کے باہر بھی

سو گئے انتظارِ قاتل میں
میں بھی مقتل بھی اورخنجر بھی

چین آیا نہ دشمنِ جاں کو
حدِ امکان سے گزر کر بھی

شہرِ جاناں کی ہر گلی میں امین
ہم نے سر پر سجاۓ پتھر بھی

امین اڈیرائی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم