Tameer Kar Raha Hay Niya Rasta Mizaaj
غزل
تعمیر کر رہا ہے نیا راستہ مزاج
یعنی کے مجھ پہ ہو گیا قابض مرا مزاج
ہاتھوں میں لے کے پھرتا ہوں حسرت کے آئنے
لایا ہے کس ڈگر پہ مجھے سر پھرا مزاج
وہ پاس ہو کے دور ہے میں دور ہوکے پاس
دونوں کے درمیان ہے اچھا برا مزاج
جب تک نہ اپنے درد کو تحریر میں کروں
ملتا نہیں سکوں مجھے ایسا ملا مزاج
رنج و الم کو سن کے مرے ہنس رہی ہے وہ
کیسا ملا ہے اس کو عجب چلبلا مزاج
اے کاش کوئی آئنہ ایسا بھی ہوکے جو
بتلا دے مجھ کو کیسا ہے تصویر کا مزاج
کچھ اس لیے بھی ٹانگ اڑائی تھی ہجر نے
اپنا جدا مزاج تھا ان کا جدا مزاج
وہ داستانِ عشق میں تحریر ہو گئے
جن کا اے عشق تجھ سے یہاں مل گیا مزاج
کل رات میرے ہونٹوں پہ جب ذکرِ قیس تھا
بدلے ہوئے سخن میں تھا بدلا ہوا مزاج
اچھا بھلا نسیم تھا میں کیا سے کیا ہوا
بس شاعری میں عشق کا میں نے لکھا مزاج
نسیم شیخ
Naseem Shaikh