تلخ سی حقیقت ہے
زندگی مصیبت ہے
مختصر کہانی میں
ہجر کی طوالت ہے
سر پہ دھوپ کی شدت
پاؤں میں مسافت ہے
تیرے غم کے لمحوں میں
اِک عجیب راحت ہے
تو ہے خوش تو میں غمگیں
اپنی اپنی قسمت ہے
نفرتوں کی بستی میں
پیار اِک عبادت ہے
یاد اب نہیں انؔور
کس سے کیا شکایت
انور ضیا مشتاق