تمہارا جو سہارا ہو گیا ہے
بھنور بھی اب کنارا ہو گیا ہے
۔
محبت میں بھلا کیا اور ہوتا
مرا یہ دل تمہارا ہو گیا ہے
۔
تمہاری یاد سے ہے وہ چراغاں
کی آنسو بھی ستارا ہو گیا ہے
۔
عجب ہے موسم بے اختیاری
کی جب سے وہ ہمارا ہو گیا
۔
اک ان جانی خوشی کے آسرے میں
ہمیں ہر غم گوارا ہو گیا ہے
۔
ہمیں کب راس آ سکتی تھی دنیا
غنیمت ہے گزارا ہو گیا ہے
۔
جنہیں رہتا تھا زعم دل فروشی
انہیں اب کے خسارہ ہو گیا ہے
عنبرین حسیب عنبر