تمہاری ترجمانی کررہا ہوں
میں سب سے بدزبانی کررہا ہوں
بہت دیکھے ہیں یہ ایمان والے
جب ہی تو بے ایمانی کررہا ہوں
اُدھر احباب مری جاں کے درپے
اِدھر میں چائے پانی کررہا ہوں
جو مجھ سے بدگمانی کررہے ہیں
میں اُن کی میزبانی کررہا ہوں
خموشی ، بے سکونی ، یادِ ماضی
میں سب کو آنجہانی کررہا ہوں
پھر اُن کی دید کی ہو عید یارب
دعائے فضلِ ثانی کررہا ہوں
خلش یوں ہی نہیں رکھا تخلص
دلوں پہ حکمرانی کررہا ہوں
سہیل ضرار خلش