loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 10:57

تمہیں پانے کی چاہت ہے مگر کھونے کا ڈر بھی ہے

غزل

تمہیں پانے کی چاہت ہے مگر کھونے کا ڈر بھی ہے
کہ دل شہر تمنا ہے تو محرومی کا گھر بھی ہے

وفا کے باغ میں جھولے پڑے ہیں آرزوؤں کے
دعاؤں کی ہری بیلوں پہ خواہش کا ثمر بھی ہے

فصیل فکر پہ یادوں کی قندیلیں بھی ضو افشاں
تمہاری منتظر میں ہی نہیں یہ چشم تر بھی ہے

مسافت نا امیدی کی پڑی ہے پاؤں میں میرے
تمہاری ہمرہی بھی ہے مگر تنہا سفر بھی ہے

چمکتی کانچ جیسی دھڑکنوں کو توڑنے والا
وہ پتھر دل بہت مانا ہوا اک شیشہ گر بھی ہے

سنو تم کہہ رہے تھے ناں دعا میں مانگ لو مجھ کو
مگر تم سوچ لو میری دعاؤں میں اثر بھی ہے

ہماری ایک خامی ہے تمہاری ذات میں کھونا
تمہیں تم سے چرا لینا ہمارا اک ہنر بھی ہے

سنو اس چاند سے کہنا میرے آنگن میں بھی اترے
سڑک کے پار کچے راستے پر میرا گھر بھی ہے

کنولؔ اعزاز بھی کہتی ہے اس کو جرم بھی دنیا
کہ بد نام زمانہ بھی محبت معتبر بھی ہے

کنول ملک

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم