تم اگر میرے نہیں ہو تو جتاتے کیوں ہو
پیار جھوٹا یہ زمانے کو دکھاتے کیوں ہو
خون ہی تم کو بہانا ہے تو کاٹو سر کو
زخم دل پر اے مرے یار لگاتے کیوں ہو
اس سے بہتر ہے کہ دنیا سے مٹا دو مجھ کو
نام لکھ لکھ کے ہتھیلی پہ مٹاتے کیوں ہو
ذکر آتا ہے وفاؤں کا اگر محفل میں
یہ بتاؤ کہ مرا نام چھپاتے کیوں ہو
دیکھتے ہی مجھے نظروں کو چرانے والو
میری تصویر کو سینے سے لگاتے کیوں ہو
میرے آنے پہ ہے محفل میں تماشہ کیسا
میں چلی جاؤں گی کہرام مچاتے کیوں ہو
تم کو سچّائی کا گر خوف نہیں ہے صاحب
پھر یوں آواز کو وشمہ کی دباتےکیوں ہو
وشمہ خان وشمہ