Tum Bhalaee jo Karoo Gay to Bhalaeee Day ga
غزل
تم بھلائی جو کروگے تو بھلائی دیگا
جب خطا ہوگی کوئی اُس کی سزا بھی دیگا
میرے ہونٹوں پہ لرزتا ہے جو خاموش بیاں
تم اگر دل سے سُنوگے تو سُنائی دیگا
میں تجھے بھول بھی جاؤں تو نتیجہ کیا ہے
وقت کب مجھکو ترے غم سے رہائی دیگا
سوچتا ہوں کہ مجھے تیری محبت کا سفر
اور کیا دیگا فقط آبلہ پائی دیگا
جس نے توڑا ہے ترے پھول سے نازک دل کو
ایک دن وہ ہی ترے دل کو تسلّی دیگا
میری آنکھوں سے ترے غم کی گھٹا برسے گی
میرا ہر اشک ترے غم کی گواہی دیگا
آج کی شام کے ڈھلتے ہی وہ آئیگا عدیل
آج کی رات تجھے چاند دِکھائی دیگا
اسرار عدیل نور پوری
Israr Adeel Noor puri