Tum Sa Nahi Jahan main koi guhar Haseen
غزل
تم سا نہیں جہان میں کوئی گہر حسیں
دیکھو مری نظر سے ہو تم کس قدر حسیں
ورنہ تو جیسے خانہء ویراں تھا اب تلک
تم نے قدم رکھا تو ہوا ہے یہ گھر حسیں
ہمراہ تیرے جس پہ چلا تھا میں دو قدم
لگتی ہے آج بھی مجھے وہ رہ گزر حسیں
تصویرِ یار کی گئیں چسپاں ہر ایک سمت
تب جا کے ہو سکا مرے دل کا نگر حسیں
آنسو تمہاری یاد کے پلکوں پہ تھم گئے
اس واسطے لگے ہے مری چشمِ تر حسیں
ہو کوئی بزم ہم نے یہ دیکھا ہے بارہا
حسرت سے دیکھتا ہے تمہیں اب بھی ہر حسیں
نازل ہوئی ہے تجھ پہ اک ایسی غزل کہ شاؔد
پڑھ کر جسے کہے گا ہر اہلِ نظر حسیں
شمشاد شاد
Shamshad Shad