تم ستاروں سے دوستی کر لو
رات گہری ہے۔ روشنی کر لو
خاک بستر۔ پہاڑ کو تکیہ
آسمانوں کو۔ اوڑھنی کر لو
دوستی میں تو زخم دیتے رہے
اب زرا کھل کے دشمنی کر لو
مان لو بات تم بہاروں کی
شاخ حسرت ہری بھری کر لو
بات مانوں نہ تم کسی کی مگر
دل جو کہتا ہے تم وہی کر لو
وقت مہلت نہیں دیا کرتا
کل جو کرنا ہے وہ ابھی کرلو
دل کی قیمت تمہیں بتادی ہے
جتنی اب چاہو تم کمی کر لو
غضنفر علی