loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 19:06

تم کو تو کبھی دل سے بلانا نہیں آتا

غزل

تم کو تو کبھی دل سے بلانا نہیں آتا
ہم آ کے جو بیٹھے ہیں تو جانا نہیں آتا

کہہ دوں تو مزے پر یہ فسانہ نہیں آتا
ٹھہروں تو پلٹ کر یہ زمانہ نہیں آتا

کاہے کو یہ پھر ہوش میں لانے کے ٹھہوکے
جاؤ تمہیں دیوانہ بنانا نہیں آتا

آتی ہے بہار اور لٹا دیتی ہے دولت
اک پھول کی مٹھی میں خزانہ نہیں آتا

تم کو تو یہ آتا ہے کہ یاد آئے چلے جاؤ
ہم تم کو بھلائیں تو بھلانا نہیں آتا

مقدور تھا بس ایک ہی سجدہ ترے در پر
سر میں نے جھکایا ہے اٹھانا نہیں آتا

آتی ہے ہمیں صرف محبت کی غلامی
احسان محبت کا جتانا نہیں آتا

پھر لاکھ محبت کو رضاؔ کوئی سنوارے
آغاز محبت کا زمانہ نہیں آتا

آل۔ رضا رضا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم