تنہائی اوڑھ لی ہے، کبھی غم بچھا لیا
مشکل سے زندگی نے کوئی راستہ لیا
ایسے بھی لوگ وقت نے دکھلائے ہیں کہ ہم
انجان بن گئے کبھی چہرہ چھپا لیا
جیسے ابھی تلک ہو ہو مری راہ دیکھتا
وہ پہلی شب کا چاند، وہ چہرہ سوالیہ
دھرتی کا بوجھ اتنا گرانبار تو نہیں
کیوں تم نے آسمان کو سر پر اُٹھا لیا
شاید ہمارے بعد ہمیں کوئی پوچھ لے
ہم نے بھی اپنے نام کا کتبہ لکھا لیا
اس طرح ہنس رہے ہیں مری سمت دیکھ کر
یاروں نے جیسے رام ہمالہ گرا لیا
رام ریاض