loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 18:55

توقُّع، انتظار اور آس کے منظر میں رہتی ہوں

توقُّع، انتظار اور آس کے منظر میں رہتی ہوں
سحر تا شام میں اُمّید چارہ گر میں رہتی ہوں

بڑے اچھے گزرتے ہیں مِرے شام و سحر، کیونکہ
میں اِک عرصے سے اپنے ساتھ، اپنے گھر میں رہتی ہوں

پرانے شہر کو چھوڑے زمانہ ہو گیا، لیکن
پرانے شہر کے، میں اب بھی بام و در میں رہتی ہوں

میں اپنی ذات کی تنہائیوں میں گُم ہوں، مدّت سے
کسی کو ہے غلط فہمی، میں اُس کے ڈر میں رہتی ہوں

کسی کے دل میں جا بسنا، مِرے بس میں نہیں تھا، سو
میں دھڑکن بن کے اپنے ہی دلِ مضطر میں رہتی ہوں

مجھے جو سر سے پا تک ڈھانپ رکھتی ہے بہر لمحہ
عطائے ربِ دو عالم سے، اُس چادر میں رہتی ہوں

جو اِس دنیا کے سب خطّوں سے بڑھ کر خوب صورت ہے
خدا کا شکر ہے ہر دم، میں اُس کشور میں رہتی ہوں

مِرے احوال کو تم جان بھی لو گی، تو کیا ہوگا
صدف!!! میں ایک سودا ہوں، اور اپنے سر میں رہتی ہوں

صدف بنتِ اظہار

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم