Tu apnay Husn ko ayee mah laqa sanbhal ky rakh
غزل
تو اپنے حُسن کو اے مہہ لِقا سنبھال کے رکھ
کسی کی جان نہ لے لے ذرا سنبھال کے رکھ
جو تیری آنکھوں میں آنسو دکھائی دیتے ہیں
بہت ہی کام کے ہیں با خُدا سنبھال کے رکھ
یہ تیرا سیمیں بدن ہی خود اک قیامت ہے
اور اُس پہ تیری یہ کافر ادا سنبھال کے رکھ
مجھے ہے تُجھ سے محبّت تو دے دیا تجھکو
نہ ٹوٹ جائے کہیں دِل مرا سنبھال کے رکھ
وگرنہ تجھ پہ اُٹھیں گی ہَوس زدہ آنکھیں
تو اپنے سینے پہ اپنی رِدا سنبھال کے رکھ
مرے لئے ہے جو مخصوص اب ترے دل میں
یہ غم نہ ہو ترے دل سے جُدا سنبھال کے رکھ
سفر میں تجھ کو بچائےگی ہر بَلا سے عدیل
مِلی ہے تجھ کو جو ماں سے دُعا سنبھال کے رکھ
اسرار عدیل نور پوری
Israr Adeel Noor Puri