loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 02:45

تو جو چاہے تو ترا درد مٹا سکتا ہوں

تو جو چاہے تو ترا درد مٹا سکتا ہوں
تیرا دل تیری ہتھیلی پہ بھی لا سکتا ہوں

اتنا آساں تو نہیں تم کو بھلانا لیکن
ٹھان لوں دل میں تو خود کو بھی بھلا سکتا ہوں

یہ ضروری تو نہیں تم سے ہی میں عشق کروں
جب جہاں چاہوں ہنر اپنا دکھا سکتا ہوں

میری خود ساختہ درویشی تماشہ نہیں ہے
تم کو جب چاہوں تماشہ میں بنا سکتا ہوں

یہ جو خاموشی ہے کمزوری نہ سمجھو اس کو
اسی خاموشی سے میں حشر اُٹھا سکتا ہوں

آنا چاہو تو چلے آؤ مگر دھیان رہے
میں سر بزم تمہیں تم سے ملا سکتا ہوں

میں ضیا باری کا دعویٰ نہیں کرتا لیکن
اک چراغ اپنی گلی میں تو جلا سکتا ہوں

تجھ کو آتا ہے بھلے ہوشربائی کا ہنر
میں اگر چاہوں ترے ہوش اُڑا سکتا ہوں

لذتِ وصل سے سرشار رہا ہوں اتنا
ہجر کو چاہوں میں انصر تو تھکا سکتا ہوں

انصر رشید انصر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم