loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 07:01

تھیں زمینیں گم شدہ اور آسماں ملتا نہ تھا

تھیں زمینیں گم شدہ اور آسماں ملتا نہ تھا
سر پہ سورج تھا مرے پر سائباں ملتا نہ تھا

بے نتیجہ ہی رہی ہے ہر سفر کی جستجو
ڈھونڈنے نکلے تھے جس کو وہ جہاں ملتا نہ تھا

منزلیں آسان تھیں اور راستے مخدوش تھے
کشتیاں موجود تھیں پر بادباں ملتا نہ تھا

گھونسلے خالی پڑے ہیں اور وہیں پر آس پاس
کچھ پرندے تھے کہ جن کو آشیاں ملتا نہ تھا

گردش دوراں مجھے پھر اب وہیں لے آئی ہے
شہر جو میرا تھا لیکن ہم زباں ملتا نہ تھا

اشرف شاد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم