loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:09

تہوں میں کیا ہے، دریا کی روانی بول پڑتی ہے

تہوں میں کیا ہے، دریا کی روانی بول پڑتی ہے
اگر کردار زندہ ہوں، کہانی بول پڑتی ہے

جہاں بھی جائیں اک سایہ ہمیشہ ساتھ رہتا ہے
نئے موسم میں بھی تہمت پُرانی بول پڑتی ہے

تماشا گاہ سے خاموش کیا گزروں کہ خود مجھ میں
کبھی تُو اور کبھی تیری نشانی بول پڑتی ہے

اسی ہنگامۂ دنیا کی وارفتہ خرامی میں
کوئی شے روکتی ہے، ناگہانی بول پڑتی ہے

سلیم کوثر​

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم