loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 16:03

تیرا چہرہ کتنا سہانا لگتا ہے

غزل

تیرا چہرہ کتنا سہانا لگتا ہے
تیرے آگے چاند پرانا لگتا ہے

ترچھے ترچھے تیر نظر کے لگتے ہیں
سیدھا سیدھا دل پہ نشانا لگتا ہے

آگ کا کیا ہے پل دو پل میں لگتی ہے
بجھتے بجھتے ایک زمانا لگتا ہے

پاؤں نا باندھا پنچھی کا پر باندھا
آج کا بچہ کتنا سیانا لگتا ہے

سچ تو یہ ہے پھول کا دل بھی چھلنی ہے
ہنستا چہرہ ایک بہانا لگتا ہے

سننے والے گھنٹوں سنتے رہتے ہیں
میرا فسانہ سب کا فسانا لگتا ہےف

کیفؔ بتا کیا تیری غزل میں جادو ہے
بچہ بچہ تیرا دوانا لگتا ہے

کیف بھوپالی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم