غزل
تیرا ہی عکس گل تر دکھا رہا ہے
تو ا رہا ہے یہ موسم بتا رہا ہے مجھے
تیرے خیال کی پرواز بے کراں کی ہو خیر
زمین سے سوئے فلک لے کے جا رہا ہے مجھے
ہے مہربان بہت گردش زمین و زماں
بچھڑ نہ جائے کہیں خوف آرہا ہے مجھے
یہ غم نہیں کہ تیرا شہر چھوڑ آئی ہوں
یہ دیکھ دشت تمنا سجا رہا ہے مجھے
گرا جو ہاتھ سے میرے قلم تو اے روبی
وہ شہر فکر و سخن یاد ارہا ہے مجھے
روبینہ راجپوت