loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 14:59

تیری آنکھیں نہ رہیں آئینہ خانہ مرے دوست

غزل

تیری آنکھیں نہ رہیں آئینہ خانہ مرے دوست
کتنی تیزی سے بدلتا ہے زمانہ مرے دوست

جانے کس کام میں مصروف رہا برسوں تک
یاد آیا ہی نہیں تجھ کو بھلانا مرے دوست

پوچھنا مت کہ یہ کیا حال بنا رکھا ہے
آئینہ بن کے مرا دل نہ دکھانا مرے دوست

اس ملاقات میں جو غیر ضروری ہو جائے
یاد رہتا ہے کسے ہاتھ ملانا مرے دوست

دیکھنا مجھ کو مگر میری پذیرائی کو
اپنی آنکھوں میں ستارے نہ سجانا مرے دوست

اب وہ تتلی ہے نہ وہ عمر تعاقب والی
میں نہ کہتا تھا بہت دور نہ جانا مرے دوست

ہجر تقدیر میں لکھا تھا کہ مجبوری تھی
چھوڑ اس بات سے کیا ملنا ملانا مرے دوست

تو نے احسان کیا اپنا بنا کر مجھ کو
ورنہ میں کیا تھا حقیقت نہ فسانہ مرے دوست

اس کہانی میں کسے کون کہاں چھوڑ گیا
یاد آ جائے تو مجھ کو بھی بتانا مرے دوست

چھوڑ آیا ہوں ہواؤں کی نگہبانی میں
وہ سمندر وہ جزیرہ وہ خزانہ مرے دوست

ایسے رستوں پہ جو آپس میں کہیں ملتے ہوں
کیوں نہ اس موڑ سے ہو جائیں روانہ مرے دوست

فیصل عجمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم