غزل
تیری قربت میں گر نہیں آتے
آگہی کے ہنر نہیں آتے
آپ اک بار ہم سے کہہ دیتے
ہم کبھی یوں ادھر نہیں اتے
کوئ تو زخم بھی دیا ہوگا
بے سبب اشک بھر نہیں آتے
زخم پر زخم لگ رہے ہیں مجھے
اور پتھر نظر نہیں آتے
قدر کرتا اگر جہاں فن کی
اوج پر بے ہنر نہیں آتے
روز کرتے ہیں مجھ سے گھر کی بات
اور روزانہ گھر نہیں آتے
اپنی عمران آستیں دیکھو
جابہ جا ہیں نظر نہیں آتے
احمد عمران اویسی