تیرے جوبن پہ بی جنات کا سایہ ہوجائے
تیرا جوبن نہ ہو وہ تیرا پرایا ہوجائے
اپنے جوبن پہ نہ اٹھلا نہ تو اترا اتنی
کہیں ایسا نہ ہو جوبن ترا گدلا ہوجائے
ٹوٹی پھوٹی سی عمارت ہو ترا سارا بدن
یہ مٹکتا سا ترا جسم کباڑا ہوجائے
آئیں رشتے ترے بھوتوں کے پریتوں کے کئی
جو موالی ہو اسی سے ترا رشتہ ہوجائے
کالی مائی کی طرح کلموئی تو بھی بنے
رنگ چہرے کا ترا اور بھی کالا ہوجائے
تو جوانی میں بھی بوڑھی نظر آئے سب کو
تجھ پہ طاری یہ ہمیشہ کا بڑھاپا ہوجائے
اے فریبین مجھے ہر گاہ دیا تو نے فریب
اب تو خود اپنے فریبوں کا نشانہ ہوجائے
میں نے واسوخت کا انشا یوں سہارا ہے لیا
ان ہی اشعار سے شکووں کا ازالہ ہوجائے
صفدر علی انشا