loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 02:29

تیرے سوا کسی کی تمنا کروں گا میں – Tere siwa kisi ki tamma karuga main

تیرے سوا کسی کی تمنا کروں گا میں
ایسا کبھی ہوا ہے جو ایسا کروں گا میں

گو غم عزیز ہے مجھے تیرے فراق کا
پھر بھی اس امتحان کا شکوہ کروں گا میں

آنکھوں کو اشک و خوں بھی فراہم کروں گا میں
دل کے لیے بھی درد مہیا کروں گا میں

راحت بھی رنج، رنج بھی راحت ہو جب تو پھر
کیا اعتبار خواہش دنیا کروں گا میں

رکھا ہے کیا جہان میں یہ اور بات ہے
یہ اور بات ہے کہ تقاضا کروں گا میں

یہ رہ گزر کہ جائے قیام و قرار تھی
یعنی اب اس گلی سے بھی گزرا کروں گا میں

یعنی کچھ اس طرح کہ تجھے بھی خبر نہ ہو
اس احتیاط سے تجھے دیکھا کروں گا میں

ہے دیکھنے کی چیز تو یہ التفات بھی
دیکھو گے تم گریز بھی ایسا کروں گا میں

حیران و دل شکستہ ہوں اس حال زار پر
کب جانتا تھا اپنا تماشا کروں گا میں

ہاں کھینچ لوں گا وقت کی زنجیر پاؤں سے
اب کے بہار آئی تو ایسا کروں گا میں

اجمل سراج

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم