loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:24

جاتے جاتے یہ نشانی دے گیا

غزل

جاتے جاتے یہ نشانی دے گیا
وہ مری آنکھوں میں پانی دے گیا

جاگتے لمحوں کی چادر اوڑھ کر
کوئی خوابوں کو جوانی دے گیا

میرے ہاتھوں سے کھلونے چھین کر
مجھ کو زخموں کی کہانی دے گیا

حل نہ تھا مشکل کا کوئی اس کے پاس
صرف وعدے آسمانی دے گیا

خود سے شرمندہ مجھے ہونا پڑا
آئنہ جب میرا ثانی دے گیا

مجھ کو آذرؔ اک فریب آرزو
خوبصورت زندگانی دے گیا

کفیل آزر امروہوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم