Jaan sa aik din Ham guzar jaeen Gay
غزل
جان سے ایک دن ہم گزر جائیں گے
بن کے خوشبو تمہاری بکھر جائیں گے
گر تصور میں جاناں تمہیں دیکھ لیں
آپ ہی آپ ہم تو سنور جائیں گے
حرف آیا ہماری وفا پر اگر
شدتِ رنج سے ہم تو مر جائیں گے
ہم قفس میں ہیں، صیاد آگاہ ہے
پَر بُریدہ بھی پرواز کر جائیں گے
زرد پتّوں کی مانند ہی اب تو ہم
شاخ سے ٹوٹتے ہی بکھر جائیں گے
رنج و غم میں کٹے جس طرح اپنے دن
اور باقی بھی یونہی گزر جائیں گے
ہے تمہارے سِوا،اب ٹھکانا کہاں
تم سے بچھڑے تو بولو، کِدھر جائیں گے
یاد رکھے گی دنیا درخشاںؔ انہیں
کام اچھے جو دنیا میں کر جائیں گے
درخشاں صدیقی
Darakhshaan Siddiqui