loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 03:09

جاگتی آنکھوں کے خواب

نظم

کیا میں اپنی نیند سے بیدار ہوں
یا میں خوابیدہ ہوں اپنے خواب میں
پہلے بھی تو ہو چکا ہے با رہا
کھائے دھوکے میں نے کتنے خواب میں
جب نہیں ہے روشنی کی سمت ہی
کس طرف کو چل رہے ہو کیا پتا
تیرگی کی وسعتیں ہیں لا مکاں
اور میں اس میں ہوں گویا بے نشاں
جو کرے روشن وہ سورج ہے کہاں
کس طرح ابھرے گا اب خورشید یاں
تیرگی ہے تیرگی ہے لامکاں
ہاں مری گھٹ ٹی میں ہے شاید کہیں
ایک پیوستہ تلاش اس پر تلاش
اس لیے شاید میں اکثر بے سبب
دیکھتا ہوں بند آنکھوں سے کئی
جابجا اس روشنی ہونے کے خواب
خواب اور ان جاگتی آنکھوں کے خواب

آصف سہل مظفر

Asif Sehal Muzaffar

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم