Jaan Nisaroo ki Tarah sath main rehnay walay
غزل
جاں نثاروں کی طرح ساتھ میں رہنے والے
ہیں یہی لوگ مری گھات میں رہنے والے
اب یہ عالم ہے کہ دن رات لہو روتے ہیں
ہم تھے رنگین خیالات میں رہنے والے
اپنی وحشت کو بچاتے ہوئے مرجاتے ہیں
شہر سے دور مضافات میں رہنے والے
ہم جو چاہیں تو بدل سکتے ہیں حالات کا رخ
ہم پیں سب گردشِ حالات میں رہنے والے
میری بستی کے مکینوں کو کوئی سمجھائے
اب کے یہ گھر نہیں برسات میں رہنے والے
ٹوٹ بھی سکتے ہیں تبدیل بھی ہو سکتے ہیں
یہ کھلونوں کی طرح ہاتھ میں رہنے والے
کشورِ عشق ہو یا ملکِ سخن ہو راہی
چند ہی لوگ ہیں اوقات میں رہنے والے
عظیم راہی
Azeem Rahi