loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 18:19

جب آنکھوں کو درپن کر کے حیرت سے تصویر کیا

غزل

جب آنکھوں کو درپن کر کے حیرت سے تصویر کیا
اس نے ڈھلتی عمر سے اڑتے جوبن کو زنجیر کیا

ان ہونٹوں کی لو سے روشن کی میں دن کی پیشانی
اور زلفوں کی صندلتا سے راتوں کو جاگیر کیا

اس دہکتے پنڈے سے، میں غصہ آگ جلائی اور
ان مخروطی بانہوں کو پھر دشمن پہ شمشیر کیا

ایک چھناکے سے ٹوٹی پھر مدوجذر کی انگڑائی
اونچی نیچی راہوں کا پھر خود کو میں رہگیر کیا

ایک گھمنڈی، جادوگر وہ, اور میں باغی شہزادہ
خود کو، خودکش صیفو کر کے، مجھ کو عکس_ میر کیا

ایتھر وانگ، طبیعت میری، اور وہ، پکی ٹونا ذات
ان ساحر آنکھوں سے خود کو مشکل سے تبخیر کیا

خود وہ مصلی’ بن بیٹھی تو مجھ پہ سجدہ واجب تھا
کھینچ وظیفہ مجھ سحری کو زم زم سا تقطیر کیا

خود کو خود پہ بھینٹ چڑھایا اشلوکوں کے شعلوں سے
ساوتری نے ستی ہو کر زاہد کو نخچیر کیا

زاہد حسین جوہری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم